Muhammadi Rohani Qafila

قرآن مجید میں دعا کی فضیلت

قرآن مجید میں دعا کی فضیلت

DreamShaper_v7_darood_shareef_1-1

قرآن و حدیث میں دعا کی فضیلت پر متعدد آیات الہی اور احادیث نبوی ﷺ موجود ہیں، ذیل میں انہیں ذکر کیا جاتا ہے:

اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

(۱) وَ قَالَ رَبُّكُمُ ادْعُوْنِیْۤ اَسْتَجِبْ لَكُمْ ؕ اِنَّ الَّذِیْنَ یَسْتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِیْ سَیَدْخُلُوْنَ جَهَنَّمَ دٰخِرِیْنَ

ترجمہ: اور تمہارے رب نے فرمایا: تم مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعا کو قبول فرماؤں گا، بے شک جو لوگ میری عبادت سے تکبر کرتے ہیں وہ عنقریب ذلت سے جہنم میں داخل ہوں گے، (پارہ ۲۴،سورۃ المومن : ۶۰ ) ۔

(۲) وَ اِذَا سَاَلَكَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَاِنِّیْ قَرِیْبٌ ؕاُجِیْبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ     

ترجمہ : اور (اے رسولﷺ) جب آپ سے میرے بندے میرے متعلق سوال کریں تو ( آپ فرمادیں) بے شک میں ان کے قریب ہوں، دعا کرنے والا جب دعا کرتا ہے تو میں اس کی دعا قبول کرتا ہوں ، (پارہ ۲،سورۃ البقرہ : ۱۸۶ )

(3) اُدْعُوْا رَبَّكُمْ تَضَرُّعًا وَّ خُفْیَةًؕ-اِنَّهٗ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَ

“. ترجمہ : ” تم اپنے رب کو گڑ گڑا کر اور چپکے چپکے پکارو، بے شک وہ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا ، (پارہ ۲،سورۃ الاعراف : ۵۵ )۔

(4) قُلِ ادْعُوا اللّٰهَ اَوِ ادْعُوا الرَّحْمٰنَؕ-اَیًّا مَّا تَدْعُوْا فَلَهُ الْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰىۚ-وَ لَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ وَ لَا تُخَافِتْ بِهَا وَ ابْتَغِ بَیْنَ ذٰلِكَ سَبِیْلًا

“ترجمہ : ” آپ فرما دیجیے : تم اللہ کہہ کر پکارو یا رحمٰن کہہ کر پکارو تم جس نام سے بھی پکا ر وہ اس کے ( سارے ہی ) نام اچھے ہیں اور آپ نماز میں نہ بہت بلند آواز سے قرآن پڑھیں اور نہ بہت پست آواز سے اور ان دونوں کے درمیان طریقہ اختیار کریں ، (پارہ ۲،سورۃ بنی اسرائیل : ۱۱۰ )۔

(5) فَلَوْ لَاۤ اِذْ جَآءَهُمْ بَاْسُنَا تَضَرَّعُوْا وَ لٰـكِنْ قَسَتْ قُلُوْبُهُمْ

’’تو کیوں نہ ہوا جب آئی تھی اُن پر ہماری طرف سے سختی تو گڑگڑائے ہوتے لیکن سخت ہوگئے ہیں دل اُن کے ۔‘‘ (پارہ ۷، الأنعام : ۴۳)

اس آیت مبارکہ میں دعا کے چھوڑ دینے پر شدید خوف دلایا جارہا ہے۔

احادیثِ مبارکہ میں دعا کی فضیلت

دعا عین عبادت ہے

نبی کریم ﷺ نے دعا کو عین عبادت قرار دیتے ہوئے فرمایا: بندہ کا اپنے رب سے مانگنا عبادت ہی ہے، حدیث پاک میں ہے:

اَلدُّعاءُ هوَ العبادةُ ثمَّ قالَ وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ

ترجمہ : حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: دعا عبادت ہی ہے، پھر آپ نے یہ آیت پڑھی: ” اور تمہارے رب نے فرمایا: تم مجھ سے دعا کرو، میں تمہاری دعا کو قبول فرماؤں گا ، بے شک جو لوگ میری عبادت سے تکبر کرتے ہیں وہ عنقریب ذلت سے جہنم میں داخل ہوں گے-( ترمذی: 3447 )

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "الدُّعَاءُ مُخُّ الْعِبَادَةِ

ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا: دعا عبادت کا مغز ہے – ( ترمذی: 3371) یعنی دعا عبادت کا جو ہر اور نچوڑ ہے۔

دعا رد کرنے سے اللہ حیا فرماتا ہے

ترجمہ:کوئی بندہ اپنے رب کے سامنے دعا کے لیے ہاتھ پھیلانے سے اس لیے جھجھک رہا ہو کہ میں دعا مانگوں اور قبول نہ ہو، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ بند ے کے دعا کے لیے اٹھے ہوئے ہاتھوں کو خالی نہیں لوٹاتا ، بلکہ عطا فرماتا ہے، اس لیے بندہ دعا مانگنے اور اللہ کی بارگاہ میں دست سوال دراز کرنے سے غفلت نہ برتے ، حدیث پاک میں ہے:
عَنْ سَلْمَانَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: “إِنَّ رَبَّكُمْ تَبَارَكَ وَتَعَالَى حَيِيٌّ كَرِيمٌ يَسْتَحْيِي مِنْ عَبْدِهِ إِذَا رَفَعَ يَدَيْهِ إِلَيْهِ أَنْ يُرَدَّهُمَا صَفْرًا.”.- ترجمہ : حضرت سلمان رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ ﷺنے فرمایا : تمہارا رب تبارک وتعالی حیادار کریم ہے، اپنے بندے سے حیا فرماتا ہے کہ جب بند ہ اس کے حضور دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے تو وہ انہیں خالی لوٹا دے- (ابوداؤد: 1488 )

دعا مومن کا ہتھیار ہے

رسول اللہ ﷺنے (ردِّ آفات کے لیے ) دعا کو مومن کا ہتھیار قرا دیا ہے، انسان ہتھیار کے ساتھ اپنے دشمن سے لڑتا ہے اور اور اس کے ذریعے اپنی حفاظت کرتا ہے، تو دعا کے ذریعے بھی انسان آفات اور شیطان کے حملوں سے محفوظ رہتا ہے، حدیث میں ہے:

عَنْ عَلِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الدُّعَاءُ سِلَاحُ الْمُؤْمِنِ، وَعَمَادُ الدِّينِ، وَنُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ».

ترجمہ: حضرت علی کرم اللهُ وَجْهَهُ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : دعا مومن کا ہتھیار ہے، دین کا ستون ہے اور آسمانوں اور زمین کا نور ہے۔(الْمُسْتَدْرَك لِلْحَاكِمُ: 1812)

 مستدرک کے حوالے سے امام حاکم کی حدیث گزر چکی ہے، جس میں ہر صورت میں دعا کے نافع ہونے اور آفات سے جھگڑنے کا ذکر ہے-

دعا روزی اور عمر میں برکت کا باعث ہوتی ہے

دعا روزی اور عمر میں برکت کا وسیلہ بنتی ہے اور تقدیر کو ٹال دیتی ہے ، حدیث پاک میں ہے:

عَنْ ثَوْبَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لا يُرَدُّ الْقَدَرُ إِلا الدُّعَاءُ، وَلا يَزِيدُ فِي الْعُمُرِ إِلا الْبِرُّ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيُحْرَمُ الرِّزْقَ بِالذَّنْبِ يُصِيبُهُ.

دعا روزیترجمہ : حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : دعا تقدیر کو ٹال دیتی ہے، نیکی سے عمر بڑھ جاتی ہے اور گناہ آدمی کو پہنچنے والے رزق سے محرومی کا سبب بنتا ہے-(الْمُسْتَدْرَك لِلْحَاكِمُ : 1814 ) 

دعا نفع دیتی ہے

دعائیں نفع دیتی ہیں اور ایمان والوں کو دعائیں ضرور کرنی چاہیں ، حدیث مبارک میں ہے:

عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "الدُّعَاءُ يَنْفَعُ مِمَّا نَزَلَ، وَمِمَّا لَمْ يَنْزِلْ، فَعَلَيْكُمْ عِبَادَ اللَّهِ بِالدُّعَاءِ

ترجمہ : حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ک: دعا ہر اس مصیبت میں نفع دیتی ہے جو نازل ہو چکی ہو یا نازل ہونے والی ہو، تو اے اللہ کے بندو! تم پر دعا مانگنا لازم ہے -(الْمُسْتَدْرَك لِلْحَاكِمُ : 1815 ) 

دعا ہلاکت سے بچاتی ہے

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «لا تَعْجَزُوا فِي الدُّعَاءِ، فَإِنَّهُ لَا يُهْلِكُ مَعَ الدُّعَاءِ أَحَدٌ». هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحُ الْإِسْنَادِ، وَلَمْ يُخْرِجَاهُ.

ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم دعا مانگنے سے مت اکتاؤ، کیونکہ دعا ہلاکت سے بچاتی ہے۔( الْمُسْتَدْرَكُ لِلْحَاكِمُ : 1818)

دعا سے رحمت کے دروازے کھل جاتے ہی

عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ فُتِحَ لَهُ مِنْكُمْ بَابُ الدُّعَاءِ فُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ الرَّحْمَةِ، وَمَا سُئِلَ اللَّهُ شَيْئًا يَعْنِي أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يَسْأَلَ الْعَافِيَةَ، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ الدُّعَاءَ يَنْفَعُ مِمَّا نَزَلَ وَمِمَّا لَمْ يَنْزِلْ، فَعَلَيْكُمْ عِبَادَ اللَّهِ بِالدُّعَاءِ

ترجمہ : حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم میں سے جس کے لیے دعا کا دروازہ کھولا گیا، اس کے لیے رحمت کے دروازے کھول دیے گئے اور اللہ تعالیٰ سے مانگی جانے والی چیزوں میں جو چیز اللہ کو سب سے محبوب ہے، وہ اس سے عافیت کا سوال ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بے شک جو مصیبتیں نازل ہو چکی ہیں اور جو نازل ہونے والی ہیں ، دعا اُن سب کو دور کرنے میں نفع دیتی ہے، پس اے اللہ کے بندو! تم دعا کو لازم پکڑو-(سنن ترمندی : 3548)
دعا سے مصیبتیں ٹل جاتی ہیں-

عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ قَاعِدٌ فِي ظِلِّ الْحَطِيمِ بِمَكَّةَ، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أُتِيَ عَلَى مَالِ أَبِي فُلَانٍ بِسَيْفِ الْبَحْرِ فَذَهَبَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : «مَا تَلِفَ مَالٌ فِي بَرٍّ وَلَا بَحْرٍ إِلَّا بِمَنْعِ الزَّكَاةِ، فَحَرِّزُوا أَمْوَالَكُمْ بِالزَّكَاةِ وَدَاوُوا مَرْضَاكُمْ بِالصَّدَقَةِ، وَادْفَعُوا عَنْكُمْ طَوَارِقَ الْبَلَاءِ بِالدُّعَاءِ، فَإِنَّ الدُّعَاءَ يَنْفَعُ مِمَّا نَزَلَ وَمِمَّا لَمْ يَنْزِلْ، مَا نَزَلَ يِكْشِفُهُ وَمَا لَمْ يَنْزِلْ يَحْبِسُهُ».

ترجمہ : ” حضرت عبادہ بن الصامت رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ ﷺ مکہ میں حطیم کے سائے میں تشریف فرما تھے کہ آپ کے پاس ایک شخص کو لایا گیا اور آپ ﷺ سے عرض کی گئی : یا رسول اللہ ﷺ سمندر کے کنارے میرے باپ کے مال پر سمندری طوفان آگیا اور مال کو بہا لے گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا : خشکی اور پانی میں مال زکوۃ ادا نہ کرنے کی وجہ سے تلف ہوتا ہے، لہذ ا ز کوۃ ادا کر کے اپنے اموال کو محفوظ کر دو اور صدقہ دے کر اپنے بیماروں کی تکالیف کا ازالہ کرو اور دعاؤں کے ذریعے خود سے بلاؤں کو دفع کرو، کیونکہ دعا اُن مصیبتوں کو بھی دفع کرتی ہے جو نازل ہو چکی ہیں اور اُن مصیبتوں کو بھی ٹال دیتی ہے جو ابھی نازل نہیں ہوئیں سو جو مصیبت آگئی ہے، اُسے دور کر دیتی ہے اور جو مصیبت ابھی نازل نہیں ہوئی ، اُسے روک دیتی ہے-(الدعاء للطبرانی : 34)

دعا اللہ کے حضور تکریم کا سبب ہے

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ النَّبِيُّ: لَيْسَ شَيْءٌ أَكْرَمَ عَلَى اللَّهِ تَعَالَى مِنَ الدُّعَاء

ترجمہ : ” حضرت ابو ہریر ہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : نبی ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالی کے حضور کوئی چیز دعا سے زیادہ باعث تکریم نہیں ہے- “( ترمذی : 3370 ) 

اللہ تعالیٰ سے اس کے فضل کا مسلسل سوال کرتے رہنا چاہیے اور اللہ تعالیٰ مانگنے سے ناخوش نہیں ہوتا کہ یہ کسی دنیاوی حاکم کا در بار نہیں ہے، بلکہ مالک ارض و سماء کی بارگاہ ہے ، جو مانگنے سے خوش ہوتا ہے اور جو جتنا زیادہ اس سے مانگے وہ اس کی بارگاہ میں اتنا ہی زیادہ قریب ہے۔

دعا نہ کرنا غضب الہی کا باعث ہے

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: إِنَّهُ مَنْ لَمْ يَسْأَلِ اللَّهَ يَغْضَبْ عَلَيْهِ

ترجمہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو اللہ تعالی سے سوال نہیں کرتا، اللہ عزوجل اس پر غضب فرماتا ہے-(ترمزی 3373)

اللہ سے فضل کا سوال کرو

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "سَلُوا اللَّهَ مِنْ فَضْلِهِ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُحِبُّ أَنْ يُسْأَلَ، وَأَفْضَلُ الْعِبَادَةِ انْتِظَارُ الْفَرَجِ

– ترجمہ: حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ ﷺنے فرمایا: اللہ تعالیٰ سے اس کے فضل کا سوال کرو، کیونکہ اللہ تعالی اس بات کو پسند فرماتا ہے کہ اس سے سوال کیا جائے اور بہترین عبادت کشادگی کا انتظار کرنا ہے- ( ترمندی : 3571) ، یعنی دعا میں عجلت نا پسندیدہ ہے۔

بقلم فقیر غلام حسنین قادری المعروف سائیں سرکار

سائیں سرکار سے رابطہ کریں

آپ سائیں سرکار سے براہ راست بھی رابطہ کر سکتے ہیں۔ رابطہ کرنے کے لیے مندرجہ ذیل ذرائع کا استعمال کریں۔

WhatsApp نمبر

رابطہ فارم