Muhammadi Rohani Qafila

Dua ky adab

دعا مانگنے کے آداب کی اصطلاحات

سب سے پہلے کچھ اصطلاحات کو سمجھ لیں تا کہ دعا کے آداب کی مکمل خبر ہوجاۓ۔ دعا مانگنے کی اصطلاحات ذیل ہیں:

(۲)شرط

(۱)رکن

(۴)منھیّات (مکروہ)

(۳)مامورات (مستحب)

بندرجہ بالا ۴ شرائط کی تعریفات

(۱)رکن

 جس کام کیلیے دعا کی جارہی ہے اسکا مدار نیت اور اخلاص ہونا چاہیے۔ اخلاص کے بغیر دعا ، دعا ہی نہیں ہوگی۔

 جس کام کیلیے دعا کی جارہی ہے اسکا مدار نیت اور اخلاص ہونا چاہیے۔ اخلاص کے بغیر دعا ، دعا ہی نہیں ہوگی۔

(۱)رکن

(۲)شرط

وہ چیز جس پر کی قبولیت موقوف ہو کہ اگروہ پائی جائے تو دعا قبول ہی نہیں اگرچہ کتنے ہی اخلاص سے کی جائے مثلاً محرمات( حرام غذا ،حرام لباس ،حرام روزی) سے بچنا کہ اگریہ شرط نہ پائی جائیگی اور دعا کرنے والا ان محترمات سے اجتناب کریگا تو دعا قبول ہوگی جیسا کہ حدیث شریف میں اسکی تصریح ہے.

وہ چیز جس پر کی قبولیت موقوف ہو کہ اگروہ پائی جائے تو دعا قبول ہی نہیں اگرچہ کتنے ہی اخلاص سے کی جائے مثلاً محرمات( حرام غذا ،حرام لباس ،حرام روزی) سے بچنا کہ اگریہ شرط نہ پائی جائیگی اور دعا کرنے والا ان محترمات سے اجتناب کریگا تو دعا قبول ہوگی جیسا کہ حدیث شریف میں اسکی تصریح ہے.

(۲)شرط

(۳)مامورات (مستحب)

مامورات وہ پسندیدہ امور اور پسندیدہ صورتیں جو دعا کو زیادہ موثرا ور قابل قبول بنادیتی ہیں اسی لئے رسول اللہ ﷺ نے انکا حکم فرمایا ہے اگر ان پر عمل کیا جائے تب بھی دل سے نکلی ہوئی دعا ان شاء اللہ قبول ہو جائے گی۔ مثلا دعا میں دوزانو بیٹھنا یا قبلہ کی طرف رخ کر کے بیٹھنا کہ یہ اللہ کی طرف توجہ اور ادب واحترام کی علامت ہیں مگردعا کی قبولیت ان پر موقوف نہیں ہے۔

مامورات وہ پسندیدہ امور اور پسندیدہ صورتیں جو دعا کو زیادہ موثرا ور قابل قبول بنادیتی ہیں اسی لئے رسول اللہ ﷺ نے انکا حکم فرمایا ہے اگر ان پر عمل کیا جائے تب بھی دل سے نکلی ہوئی دعا ان شاء اللہ قبول ہو جائے گی۔ مثلا دعا میں دوزانو بیٹھنا یا قبلہ کی طرف رخ کر کے بیٹھنا کہ یہ اللہ کی طرف توجہ اور ادب واحترام کی علامت ہیں مگردعا کی قبولیت ان پر موقوف نہیں ہے۔

(۳)مامورات (مستحب)

(۴)منھیّات (مکروہ)

منھیّات وہ نا پسندیدہ امور یا دعا کی وہ صورتیں جو دعا کے مناسب یا اللہ تعالیٰ کے شایان شان نہیں ہیں۔ مثلاً دعا مانگنے کے وقت آسمان کی طرف نظر اٹھانا اور تکنا دعا کی دہ ناپسندیدہ صورت ہے جس سے رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا ہے اس لئے کہ یہ صورت اللہ کے ادب واحترام اور دعا مانگنے والے کیلئے مناسب نہیں ہے، ہو سکتا ہے کہ یہ حرکت بے ادبی یا گستاخی بن کردعا کو قبول سے محروم کردے اسلئے اس سے بچنا چاہیے تا ہم یہ دعا کے قبول ہونے سے مانع نہیں ہے۔

منھیّات وہ نا پسندیدہ امور یا دعا کی وہ صورتیں جو دعا کے مناسب یا اللہ تعالیٰ کے شایان شان نہیں ہیں۔ مثلاً دعا مانگنے کے وقت آسمان کی طرف نظر اٹھانا اور تکنا دعا کی دہ ناپسندیدہ صورت ہے جس سے رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا ہے اس لئے کہ یہ صورت اللہ کے ادب واحترام اور دعا مانگنے والے کیلئے مناسب نہیں ہے، ہو سکتا ہے کہ یہ حرکت بے ادبی یا گستاخی بن کردعا کو قبول سے محروم کردے اسلئے اس سے بچنا چاہیے تا ہم یہ دعا کے قبول ہونے سے مانع نہیں ہے۔

(۴)منھیّات (مکروہ)

ارکان، شرائط، مامورات اور منھیّات کی روشنی میں دعا مانگنے کے آداب

ارکان دعا

یہ ارکانِ دعا ذیل ہیں:

(۱) اللہ عز وجل کے لیے اخلاص (الحاکم)۔ (۲) پورے یقین کے ساتھ اور قطعی طور پر دعامانگنا کہ اللہ تعالی دعا یقینا قبول کرتے ہیں اور میں بغیر کسی تذبذب و تردد کے دعا مانگتا ہوں۔ نیزدعا کو اپنی طرف سے کسی چیز پر موقوف بھی نہ کرے۔ مثلاً یہ نہ کہے کہ اگر تو چاہے تو میرا قرض ادا کر دے، بلکہ اس طرح دعامانگے “الٰہی میرا قرض ادا کر دے”۔(مسلم ج۲ ۳۴ ،بخاری جلد ۲ ص ۹۳۸ )

(۳) دل کی گہرائیوں سے پوری کوشش و محنت سے دعا مانگے اور دل(دعا کی طرف) پوری طرح متوجہ ہو اور اللہ سے حسن ظن رکھے۔

شرائطِ دعا

یہ ایکارکانِشرائطِ دعا ذیل ہیں :

(۱) کھانے ،پینے ،پہننے اور کمانے (روزی کمانے کے ذرائع) میں حرام سے بچنا۔ (۲)کسی گناہ کی یا قطع رحمی کی دعا نہ کرے ۔

(۳)جوچیز روز ازل سے ہو چکی اس کے خلاف دعا نہ مانگے (مثلا الٰہی تو مجھے عورت سے مرد یا مرد سے عورت بنادے)۔

(۴)دعا میں حد سے تجاوز نہ کرے کہ کسی محال اور نامکمن امر کی دعا مانگے۔
(۵) دُعا کی قبولیت میں جلد بازی نہ کرے مثلا یوں کہے “دعا پوری ہونے میں ہی نہیں آتی ” یا “میں نے دعا کی تھی قبول ہی نہیں ہوئی”۔ (بخاری جلد ۲ ص ۹۳۸)

مامورات (مستحبات) دعا

مامورات یعنی مستحباتِ دعا ذیل ہیں :

(۱)دعا مانگنے سے پہلے کوئی نیک کام کرنا مثلا صدقہ دینا یا نماز پڑھنا وغیرہ۔ سختیوں اور مصیبتوں کے وقت خاص طور پر اپنے نیک اعمال کا ذکر کرنا (یعنی ان کے واسطے سے دعا مانگتا) ۔
(۲)(ناپاکی اور نجاست گندگی اور غلاظت سے) پاک اور میل کچیل سے صاف (و ستھر) ہونا۔

(۳)وضو کرنا۔

(۴)قبلہ کی طرف رخ کرنا ۔

(۵)وضو( دعا مانگنے سے پہلے)نماز (حاجت) پڑھنا ۔

(۶)(دعا مانگنے کے لئے) دوزانو بیٹھنا۔

(۷) دعا مانگنے سے پہلے اور بعد میں تعالیٰ ک یحمدو ثنا کرتا۔

(۸)اسی طرح (دعا کے) اول اور آخرمیں نبی ﷺ پر درود و سلام بھیجنا ۔

(۹)دونوں ہاتھ پھیلا کر دعا مانگتا ۔

(۱۰)( سائل کی طرح) دونوں ہاتھ اوپر اٹھانا ۔

(۱۱)دونوں ہاتھوں کو مونڈھوں تک اُٹھا نا۔

(۱۲)دونوں ہاتھوں کو کھلا رکھتا ۔

(۱۳)(دعا کے وقت قولا اور عملا) اللہ تعالی کے شایان شان آداب و احترام کو اختیار کرنا ۔

(۱۴)دعا مانگنے میں عاجزی اور انکساری اختیار کرنا ۔

(۱۵)گڑ گڑانا۔

(۱۶)اللہ عزوجل کے اسماء حسنی اور اعلیٰ صفات کا واسطہ دے کر دعامانگنا۔

(۱۷)انبیا علیہم السلام کے وسیلہ سے دعا مانگتا ۔

(۱۸)اللہ کے نیک بندوں (اولیاء اللہ) کے وسیلہ سے دعا مانگنا۔

(۱۹)دعا میں آواز کو پست رکھنا نیچی آواز میں دعا مانگنا۔

(۲۰)اپنے گناہوں کا اقرار کرنا-

(۲۱)رسول اللہ ﷺ سے جو دعائیں صحیح احادیث میں منقول ہیں انہی کو اختیار کرنا کیونکہ آپ نے کسی دوسرے کو بتلانے کی ضرورت ہی نہیں چھوڑی ہے، (یعنی و ہ تمام ضروریات وحوائج جن کے لئے انسان دعا مانگتا ہے آپ نے ان سب کے لئے دعائیں بتلا دی ہیں)۔

(۲۲)جامع (تمام ضروریات و حوائج پر حاوی) دعائیں اختیار کرنا ۔

(۲۳)اپنی ذات سے دعا شروع کرے اور پھر اپنے ماں باپ اور تمام مومن بھائیوں کے لئے دعا کرے (یعنی پہلے اپنے لئے پھر درجہ بدرجہ اوروں کے لئے دعا مانگے)۔

(۲۴)اگرامام ہو تو تنہا اپنے لئے دعانہ مانگے بلکہ اپنے اورتمام مقتدیوں کے لئے دعامانگے مثلاً میری کی بجائے “ہماری “یا ” میں ” کے بجائے ہم ” کے الفاظ استعمال کرے ۔

(۲۵)انتہائی رغبت و شوق کے ساتھ دعا مانگے (بے دلی سے دعانہ مانگے)۔

(۲۶)(ایک ہی مقصد کے لئے) بار بار دعا مانگے۔

(۲۷)ایک ہی دعا بار بار مانگنے کا کم سے کم درجہ تین مرتبہ ہے (یعنی ہر دعا کم سے کم تین مرتبہ مانگے)۔

(۲۸)اپنی تمام حاجتیں چھوٹی ہوں یا بڑی کتنی ہی معمولی کیوں نہ ہوں اللہ سے مانگے۔

(۲۹)دعامانگنے والا اور سننے والا دونوں آمین کہیں۔

(۳۰)دعا سے فارغ ہو کر دونوں ہاتھ منہ پر پھیرے۔

منھیّات (مکروہات) دعا

منھیّات یعنی مکروہات دعا ذیل ہیں

(۱)دعا مانگنے کے وقت آسمان کی جانب نگاہ نہ اُٹھانا ۔
(۲)دعا میں بتکلف قافیہ بندی سے پرہیز کرنا ۔

(۳)وضودعا میں بالقصد نغمہ سرائی اور بتکلف خوش الحانی اختیار کرنا ۔

(۴)کسی دعا پر اصرار نہ کرے (کہ میری یہ دعا تو تجھے قبول کرنی ہی ہوگی) ۔

(۵) اللہ کی رحمت میں تنگی نہ کرے (مثلا الٰہی تو میری ہی مغفرت کر اور کسی کی نہ کر) ۔

بقلم فقیر غلام حسنین قادری المعروف سائیں سرکار

سائیں سرکار سے رابطہ کریں

آپ سائیں سرکار سے براہ راست بھی رابطہ کر سکتے ہیں۔ رابطہ کرنے کے لیے مندرجہ ذیل ذرائع کا استعمال کریں۔

WhatsApp نمبر

رابطہ فارم