Dua ky adab
سب سے پہلے کچھ اصطلاحات کو سمجھ لیں تا کہ دعا کے آداب کی مکمل خبر ہوجاۓ۔ دعا مانگنے کی اصطلاحات ذیل ہیں:
(۲)شرط
(۱)رکن
(۴)منھیّات (مکروہ)
(۳)مامورات (مستحب)
بندرجہ بالا ۴ شرائط کی تعریفات
(۱)رکن
جس کام کیلیے دعا کی جارہی ہے اسکا مدار نیت اور اخلاص ہونا چاہیے۔ اخلاص کے بغیر دعا ، دعا ہی نہیں ہوگی۔
جس کام کیلیے دعا کی جارہی ہے اسکا مدار نیت اور اخلاص ہونا چاہیے۔ اخلاص کے بغیر دعا ، دعا ہی نہیں ہوگی۔
(۱)رکن
(۲)شرط
وہ چیز جس پر کی قبولیت موقوف ہو کہ اگروہ پائی جائے تو دعا قبول ہی نہیں اگرچہ کتنے ہی اخلاص سے کی جائے مثلاً محرمات( حرام غذا ،حرام لباس ،حرام روزی) سے بچنا کہ اگریہ شرط نہ پائی جائیگی اور دعا کرنے والا ان محترمات سے اجتناب کریگا تو دعا قبول ہوگی جیسا کہ حدیث شریف میں اسکی تصریح ہے.
وہ چیز جس پر کی قبولیت موقوف ہو کہ اگروہ پائی جائے تو دعا قبول ہی نہیں اگرچہ کتنے ہی اخلاص سے کی جائے مثلاً محرمات( حرام غذا ،حرام لباس ،حرام روزی) سے بچنا کہ اگریہ شرط نہ پائی جائیگی اور دعا کرنے والا ان محترمات سے اجتناب کریگا تو دعا قبول ہوگی جیسا کہ حدیث شریف میں اسکی تصریح ہے.
(۲)شرط
(۳)مامورات (مستحب)
مامورات وہ پسندیدہ امور اور پسندیدہ صورتیں جو دعا کو زیادہ موثرا ور قابل قبول بنادیتی ہیں اسی لئے رسول اللہ ﷺ نے انکا حکم فرمایا ہے اگر ان پر عمل کیا جائے تب بھی دل سے نکلی ہوئی دعا ان شاء اللہ قبول ہو جائے گی۔ مثلا دعا میں دوزانو بیٹھنا یا قبلہ کی طرف رخ کر کے بیٹھنا کہ یہ اللہ کی طرف توجہ اور ادب واحترام کی علامت ہیں مگردعا کی قبولیت ان پر موقوف نہیں ہے۔
مامورات وہ پسندیدہ امور اور پسندیدہ صورتیں جو دعا کو زیادہ موثرا ور قابل قبول بنادیتی ہیں اسی لئے رسول اللہ ﷺ نے انکا حکم فرمایا ہے اگر ان پر عمل کیا جائے تب بھی دل سے نکلی ہوئی دعا ان شاء اللہ قبول ہو جائے گی۔ مثلا دعا میں دوزانو بیٹھنا یا قبلہ کی طرف رخ کر کے بیٹھنا کہ یہ اللہ کی طرف توجہ اور ادب واحترام کی علامت ہیں مگردعا کی قبولیت ان پر موقوف نہیں ہے۔
(۳)مامورات (مستحب)
(۴)منھیّات (مکروہ)
منھیّات وہ نا پسندیدہ امور یا دعا کی وہ صورتیں جو دعا کے مناسب یا اللہ تعالیٰ کے شایان شان نہیں ہیں۔ مثلاً دعا مانگنے کے وقت آسمان کی طرف نظر اٹھانا اور تکنا دعا کی دہ ناپسندیدہ صورت ہے جس سے رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا ہے اس لئے کہ یہ صورت اللہ کے ادب واحترام اور دعا مانگنے والے کیلئے مناسب نہیں ہے، ہو سکتا ہے کہ یہ حرکت بے ادبی یا گستاخی بن کردعا کو قبول سے محروم کردے اسلئے اس سے بچنا چاہیے تا ہم یہ دعا کے قبول ہونے سے مانع نہیں ہے۔
منھیّات وہ نا پسندیدہ امور یا دعا کی وہ صورتیں جو دعا کے مناسب یا اللہ تعالیٰ کے شایان شان نہیں ہیں۔ مثلاً دعا مانگنے کے وقت آسمان کی طرف نظر اٹھانا اور تکنا دعا کی دہ ناپسندیدہ صورت ہے جس سے رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا ہے اس لئے کہ یہ صورت اللہ کے ادب واحترام اور دعا مانگنے والے کیلئے مناسب نہیں ہے، ہو سکتا ہے کہ یہ حرکت بے ادبی یا گستاخی بن کردعا کو قبول سے محروم کردے اسلئے اس سے بچنا چاہیے تا ہم یہ دعا کے قبول ہونے سے مانع نہیں ہے۔
(۴)منھیّات (مکروہ)
ارکان، شرائط، مامورات اور منھیّات کی روشنی میں دعا مانگنے کے آداب
ارکان دعا
یہ ارکانِ دعا ذیل ہیں:
(۱) اللہ عز وجل کے لیے اخلاص (الحاکم)۔ (۲) پورے یقین کے ساتھ اور قطعی طور پر دعامانگنا کہ اللہ تعالی دعا یقینا قبول کرتے ہیں اور میں بغیر کسی تذبذب و تردد کے دعا مانگتا ہوں۔ نیزدعا کو اپنی طرف سے کسی چیز پر موقوف بھی نہ کرے۔ مثلاً یہ نہ کہے کہ اگر تو چاہے تو میرا قرض ادا کر دے، بلکہ اس طرح دعامانگے “الٰہی میرا قرض ادا کر دے”۔(مسلم ج۲ ۳۴ ،بخاری جلد ۲ ص ۹۳۸ )
(۳) دل کی گہرائیوں سے پوری کوشش و محنت سے دعا مانگے اور دل(دعا کی طرف) پوری طرح متوجہ ہو اور اللہ سے حسن ظن رکھے۔
شرائطِ دعا
یہ ایکارکانِشرائطِ دعا ذیل ہیں :
(۱) کھانے ،پینے ،پہننے اور کمانے (روزی کمانے کے ذرائع) میں حرام سے بچنا۔ (۲)کسی گناہ کی یا قطع رحمی کی دعا نہ کرے ۔
(۳)جوچیز روز ازل سے ہو چکی اس کے خلاف دعا نہ مانگے (مثلا الٰہی تو مجھے عورت سے مرد یا مرد سے عورت بنادے)۔
(۴)دعا میں حد سے تجاوز نہ کرے کہ کسی محال اور نامکمن امر کی دعا مانگے۔